مری حیات کا گر تجھ سے انتساب نہیں تو پھر حیات سے بڑھ کر کوئی عذاب نہیں
امڈ رہی ہیں اگر آندھیاں ، تو کیا غم ہے کہ میرا خیمۃ ایمان بے طناب نہیں
ترا گدا ہوں ، اور اس انجمن میں بیٹھا ہوں جس انجمن میں سلاطیں بھی باریاب نہیں
ترے کمال مساوات کی قسم ہے مجھے کہ تیرے دیں سے بڑا کوئی انقلاب نہیں
صدی صدی کی تواریخ آدمیت میں تری مثال نہیں ہے ، ترا جواب نہیں
ندیمؔ پر ترے احسان ہیں اس قدر جن کا کوئی شمار نہیں ہے ، کوئی حساب نہیں