میری ہرسانس کےہرورق پہ انؐ کااسمِ گرامی لکھا ہے میرے ہونٹوں کی کشتِ وفا میں پھول بن کر مہکنےلگا ہے
یادِ طیبہ کی مشعل جلی ہے،وجد میں شاخِ دل پر کلی ہے شب کے پچھلے پہرجو چلی ہےوہ مدینے کی ٹھنڈی ہوا ہے
میرے آنگن کے پیڑوں پہ اکثراک دھنک سی اترتی رہی ہے عمر بھرموسمِ ابرِ رحمت میرے گھرمیں مچلتا رہا ہے
ظلمت شب کی کوئی شکایت حشر تک اب نہیں کرسکے گا شہرِ جاں کا ہراک پیش منظران کے انوارسےبھرلیاہے
ان کےجلوؤں کی سوغات ہے یہ،ان کےقدموں کی خیرات ہےیہ وسعتِ آسماں میں ازل سے جو اجالا بھکرتا رہاہے
حشرکےبعد بھی ہرحوالہ معتبرنامِ نامی سےہوگا آرزوۓ سحرکےاُفق پرمیرےآقاؐ کا پرچم کھِلا ہے
ساعتیں بھی درودوں کے گجرے شام ہی سے بناتی رہی ہیں آنسوؤں کے جھروکےمیں شب بھراک چراغ عقیدہ جلا ہے
موجِ طوفاں کہ سر پرکھڑی ہے، شامِ اُفتادبھی آپڑی ہے ریت کا اک گھروندہ نبیؐ جی ساحل آرزو پر بنا ہے
شاعرِ بےنوا یا محمدؐ! منتظر ہے نگاہِ کرم کا یہ ریاضؔ آج بھی دل گرفتہ، آپؐ کےدرپہ آیا ہوا ہے