میثاق عشق کا ہے وثیقہ بھی روشنی نطقِ ثنا کا لہجۃ یکتا بھی روشنی
شہرِ نبیؐ تو شہرِ نبیؐ ہے، مرے رفیق شہرِ نبیؐ کا صرف حوالہ بھی روشنی
شہرِحضورؐ کا ہے تصوربھی چاند رات شہرِ حضورؐکی ہے تمنا بھی روشنی
طیبہ میں کھیلتے ہوۓ بچوں کےہاتھ میں چھوٹی سی ایک کانچ کی گڑیا بھی روشنی
جس پر لکھوں گا اسم گرامی حضورؐ کا وہ تختی شعور کا حصّہ بھی روشنی
مامور تھی خدا کی طرف سےجو، یا نبیؐ وہ خوش نصیب آپؐ کی ناقہ بھی روشنی
جس کو صبا لپیٹ کے آنچل میں لائی ہے شہر خنک ! وہ تیرا بلاوا بھی روشنی
توصیف مصطفیٰ کی کتاب سخن ہے نور لوحِ ثنا کے لفظ کا نقطہ بھی روشنی
جو روشنی فصیل ہے شہر حضورؐ کی اس روشنی کو دیکھنے والا بھی روشنی
نقش کفِ نبیؐ کی تلاشِ عظیم میں میں کھویاگیاہوں جس میں وہ صحرابھی روشنی
لوح وقلم بھی نور کے پیراہنوں میں ہیں ہر لفظ کےہے سر کا عمامہ بھی روشنی
نعتِ حضورؐ چشمۃ انوار ہے مگر ہے لفظ لفظ نعت کا تنہا بھی روشنی
جس میں مرا قلم بھی مناتاہے رت جَگے وہ جھومتی فضاۓ جدیدہ بھی روشنی
رہتی ہےہرگھڑی درِ اقدس کے آس پاس کلکِ ریاضؔ کا ہے نصیبہ بھی روشنی