مر کزِ عدل و محبّت آپ ہیں ہر زمانے کی ضرورت آپ ہیں
بعد از حمد و ثنائے ذو الجلال لائقِ کُل مدح و مِدحت آپ ہیں
یہ جہاں قدرت کا ہے اِک آئنہ آئنے کا حُسن ِ صورت آپ ہیں
وقت کے لب پر قصیدہ آپ کا حرفِ کُن کا مقصد یّت آپ ہیں
آپ محرابِ ازل میں جلوہ گر صاحبِ ختمِ نبوّت آپ ہیں
جو چلی تھی حضرت ابراہیم ؑ سے دینِ حق کی وہ روایت آپ ہیں
آئے دُنیا میں ہزاروں انبیا لائے جو حتمی شریعت آپ ہیں
سب مظاہر مجلسی ہیں آپ کے صدرِ ایوانِ حقیقت آپ ہیں
آپ ہیں اللہ کے عینی گواہ اعتبارِ آدمیّت آپ ہیں
آپ نے توڑی حدودِ لامکاں ہم رکابِ ہر مسافت آپ ہیں
آپ پر نازل ہُوا قرآن ِ پاک یعنی اُس کی آیت آیت آپ ہیں
ہر نبی کی خوبیاں ہیں آپ میں انتہائے جامعیّت آپ ہیں
ہمہ داں ہے اُمیّت بھی آپ کی وارثِ عقل و فراست آ پ ہیں
گمرہی کے عالمی صحراؤں میں چشمہء رشد و ہدایت آپ ہیں
ایک پل بھی عمر کا اوجھل نہیں معتبر تاریخِ سیرت آپ ہیں
پورے دن کی روشنی جیسا وجود آفتابِ وحی و دعوت آپ ہیں
آپ کا ہر حرف ، حرفِ ایزدی راست گفتاری کی حُرمت آپ ہیں
آپ کا ہر اِک عمل حُسنِ حیات شاہکارِ کا ملیّت آپ ہیں
آپ پر لوگوں کے باطن منکشف مصلحِ تخیل و خلوت آپ ہیں
سایہء عالم یتیمی آپ کی خازنِ ہر بے بظاعت آپ ہیں
فخر کے معنی فقیری آپ کی یعنی دِل والوں کی دولت آپ ہیں
آپ کے پَیرو شعور و لاشعور پیشوائے عِلم و حکمت آپ ہیں
حق تعالیٰ تک پہنچنے کے لیے بے وسیلوں کی وساطت آپ ہیں
دے حریفِ جاں شہادت آپ کی والیِ صدق و صداقت آپ ہیں
دوستوں کے واسطے کیا ہوں گے آپ دشمنوں کے حق میں رحمت آپ ہیں
ظالموں کے سامنے حق بات کی سارے مظلوموں کی طاقت آپ ہیں
آپ کے قدموں کی مٹّی کی قسّم آسمانِ استقامت آپ ہیں
وقفِ دِیں ہے لمحہ لمحہ آپ کا پھر بھی مصروفِ سیاست آپ ہیں
جُود و استغنا ، توکّل ، مسکنت ساری قدروں کی ضمانت آپ ہیں
عزم و استقلال کی ایثار کی کس قدر روشن علامت آپ ہیں
اپ کی تنہائی بھی اِک طائفہ کتنی کثرت خیز وحدت آپ ہیں
اے خطیبِ منبرِ کوہِ صفا جانِ تقریر و خطابت آپ ہیں
آرزوؤں کا لقب بے نفسیاں عجزِ اِنسانی کی رفعت آپ ہیں
آپ کی فاقہ کشی پر سنگ دنگ پَیکرِ صبر و قناعت آپ ہیں
دِل نہیں توڑا کِسی دُکھ درد کا سر پرستِ ہجر و ہجرت آپ ہیں
مجرموں کو سزائے رحم دے ایسا قانون و عدالت آپ ہیں
سلطنت آرائی کی تصویر میں رنگِ مزدوری و محنت آپ ہیں
ہر قدم کفّار سے جنگ آزما ہر نَفَس محوِ عبادت آپ ہیں
اہلِ خانہ بھی ہیں اور احباب بھی غار کی بھی زیب و زینت آپ ہیں
چلتے پھرتے اور سوتے جاگتے مستجابِ ربّ العزّت آپ ہیں
جسم ِ اطہر پر چٹائی کے نشاں اور سُلطانِ ریاست آپ ہیں
آپ کا ایک ایک لمحہ دائمی ایک عالم گِیر قوّت آپ ہیں
فاتحِ دِل فاتحِ ذہن و ضمیر عِشق کا دار الحکومت آپ ہیں
جو ہمارے پاس رکھوائی گئی کبریا کی وہ امانت آپ ہیں
ڈھونڈتی رہتی ہیں آنکھیں آپ کو میرا موضوعِ زیارت آپ ہیں
آپ کا مَیں معتقد جاسوس ہُوں میرے جذبوں کی حرارت آپ ہیں
ذہن میرا آپ سے ہٹتا نہیں میری دُنیا میری جنّت آپ ہیں
مر مِٹوں مَیں آپ کے ناموس پر میری عزّت میری عظمت آپ ہیں
آپ ہی کا آسرا بعدِ فنا شافعِ روزِ قیامت آپ ہیں
کیا ڈروں بے وزنیِ اعمال سے یا مُحمّد ؐ جب سلامت آپ ہیں