میں اُس زمانے کا منتظر ہوں زمانہ جب بے مثال ہوگا ہر ایک مسجد مدینہ ہو گی ہر اک موذّن بلال ہوگا
چمک اٹھے گر ضمیر اپنےٗ جو ہوگئے ہم اسیر اپنے ہر ایک آہٹ چراغ ہوگیٗ ہر ایک سایا ہلال ہوگا
حضورؐ کے آئنے اٹھا کر چلے تو پہچانے جائیں گے ہم سفارشِ عشق مصطفؐےٰ سے ہمارا باطن بحال ہوگا
قرون اولیٰ سے رابطہ کر لیا جو اپنی ترقیّوں نے محبتوں سے صداقتوں سے ہر آدمی مالا مال ہوگا
جہاد کرنا ہے ہر گھڑی سے ،حساب لینا ہے زندگی سے منائیں گے جشن خیر ، اس دن بدی کا جب انتقال ہوگا
چنے گا جو راستے کے پتھرٗ اُسے زمانہ کہے گا رہبر کسی کو ٹھوکر لگی تو ہر میر کارواں سے سوال ہوگا
شریعتِ مصطفؐےٰ مظفر ، ہماری آئین ساز ہوگی خدا کا قانون ، اپنا قانون بن گیا تو کمال ہوگا