مر کے جینے کا پاؤں مزا خیر سے راہ طیبہ میں آئے قضا خیر سے
کیجئیے میرے حق میں دعا خیر سے خاک طیبہ میں ہو میری جا خیر سے
مجھ کو ان کا اشارہ ملا خیر سے میں مدینے کی جانب چلا خیر سے
خوب گزریں گے صبح و مساء خیر سے ان کے در پہ جو بستر جما خیر سے
عام ہے ان کا جود و سخا خیر سے ان کے در پہ ہیں شاہ و گدا خیر سے
وہ اٹھی موج بحر عطا خیر سے یا وہ دست کرم اٹھ گیا خیر سے
شام سے ہم کو طیبہ میں نیند آ گئی زندگی کا سویرا ہوا خیر سے
خاک طیبہ کو پا کر ہوں میں شادماں میرا اختر درخشاں ہوا خیر سے