کچھ ایسا کر دے میرے کردگار آنکھوں میں کہ جلوہ گر رہے وہ گل عزار آنکھوں میں
وہ لالہ رکھ ہو اگر جلوہ بار آنکھوں میں بہار لالہ ہو پھر پائیدار آنکھوں میں
نظر یہ کہتی ہے بے اختیار آنکھوں میں انہیں جو دیکھے وہی ہے ہزار آنکھوں میں
انہیں نہ دیکھا تو کس کام کی ہیں یہ آنکھیں کہ دیکھنے کی ہے ساری بہار آنکھوں میں
ابھی ہو روکش عرش بریں نظر میں جو آئے عرش نشیں تاجدار آنکھوں میں
نظر ہے رشک نظر افتخار آنکھوں میں جسے کرے وہ نظر اختیار آنکھوں میں
بنائے دل کو وہ گھر رہگزار آنکھوں میں نظر ہو قدموں میں ان کے نثار آنکھوں میں
بسے ہیں جب سے مدینے کے خار آنکھوں میں ہوا ہے صحن چمن خار زار آنکھوں میں
گزر ہو ان کا کبھی بے قرار آنکھوں میں گہر ہوں نقش قدم اشکبار آنکھوں میں
کچھ آئے جان پئے انتظار آنکھوں میں کرم سے لیجئے اب تو قرار آنکھوں میں
کرم سے جلوہ کرے جب نگار آنکھوں میں کچھ آئے ساری چمن کی بہار آنکھوں میں
پھر آئیں دن میرے اختر شب حضوری میں کرم سے جلوہ کرے جب نگار آنکھوں میں
نگاہ مفتی اعظم کی ہے یہ جلوہ گری چمک رہا ہے جو اختر ہزار آنکھوں میں