خود کو دیکھا تو ترا جود و کرم یاد آیا تجھ کو دیکھا تو مصورکا قلم یاد آیا
صبح پھوٹی تو ترےرُخ کی ضیایاد آئی چاند نکلا تو تیرا نقش قدم یاد آیا
کعبہ دیکھا تو تری بت شکنی یاد آئی خلد دیکھی تو ترا صحن حرم یادآیا
ہم نے اعدا کے مظالم کا گلہ چھوڑ دیا ذات پر تیریجو اپنوں کا ستم یاد آیا
دیکھ کر جھوٹےخداؤں کی سخا کا دستور مجھ کو سرکار کا انداز کرم یاد آیا
روشنی تیر گئی حد نظر تک اعظم جب بھی وہ ماہِ عرب، مہر عجم یاد آیا