خاموش باادب سرِ دربار یا رسول حاضر ہےآج ایک گنہگار یارسول
اس کودرِ جناب سےنسبت اگر نہ ہو عمرہزارسال بھی بےکار یا رسول
دیکھی ہیں جب سے گنبد خضریٰ کی تابشیں دنیاۓ رنگ و بو سے ہوں بیزار یا رسول
اس عمرمختصرمیں یہ دیکھے پھرایک بار اس شہربے مثال کے بازار یا رسول
اوقات اپنی جانتا ہوں اس کے باوجود مچلی ہےدل میں حسرتِ دیداریارسول
ہروقت میرےدل میں منوریہی رہیں طیبہ کےاردگرد کےآثار یا رسول
چُھپتا رہا ہجومِ غلاماں میں رات دن چشم کرم کا ایک طلب گار یارسول
کب سے ریاض ہےدرِاقدس پرسرنگوں آقا، حضور، احمدِ مختار، یارسول