جو صدقِ دل سے تمہارا غلام ہوجائے تو اس پہ آتشِ دوزخ حرام ہوجائے
نزولِ رحمتِ حق بھی اسی طرف کو ہو جدھر وہ سروَرِ عالی مقام ہوجائے
الٰہی جس کے سبب سے یہ عرش و فرش بنے اُسی کا میرے بھی دِل میں قیام ہوجائے
خدا کرے کہ مَدینے کا ہو سفر ہر سال ہماری عمر اِسی میں تمام ہوجائے
تمہارے روضۂ اَقدس پہ میرا دم نکلے فراق و وَصل کا قصہ تمام ہوجائے
نہ کیوں ہو مجھ کو مقدر پہ اپنے ناز اگر سگانِ طیبہ میں میرا بھی نام ہوجائے
نظر سے دُور ہو اِک پَل اگر جمالِ حضور مریضِ عشق کو جینا حرام ہوجائے
یہ کہہ رہا ہے فَتَرْضٰی کہ غیر ممکن ہے خلافِ مرضیِ محبوب کام ہوجائے
اَدب سے شرم سے منہ ڈَھانک لے کرے سجدہ جو سامنے کبھی ماہِ تمام ہوجائے
شکار مجھ کو نہ کر نفس ہوں غلامِ حضور نہ ٹکڑے ٹکڑے کہیں تیرا دام ہوجائے
جمیلؔ قادری رضوی کا خاتمہ بالخیر طفیلِ حضرتِ خیرالانام ہوجائے