جس کو ان کے کرم نے پالا ہے وہ تو ادنیٰ کہاں ہے اعلیٰ ہے
دستِ قدرت نے آپ ڈھالا ہے اُن کا انداز ہی نرالا ہے
قرب مانگے رسول اکرم کا جس کا مقصود حق تعالیٰ ہے
بھیک پاتے ہیں جو مدینے سے ان فقیروں کا بول بالا ہے
جرم عصیاں مرے چھپاۓ گا زلفِ وللیل کا جو ھالا ہے
حق نظر آیا میرے آقا نے جامِ دیدار جب اچھالا ہے
آپ کے در سے کون خالی گیا آپ نے کب کسی کو ٹالا ہے
وہ سمجھتا ہے آپ کیا کیا ہیں جس نے قرآن دیکھا بھالا ہے
اُن کا جلوہ تو ہر جگہ ہےمگر دیکھتا ہے جو آنکھ والا ہے
کیوں نہ روشن ضمیر ہوں ہم بھی دل میں جب آپ کا اجالا ہے
مصطفیٰ کے کرم نے اے خالدؔ پستیوں سے ہمیں نکالا ہے