Ilham Ki Rim Jhim

الہام کی رم جھم کہیں بخشش کی گھٹا ہے یہ دل کا نگر ہے کہ مدینے کی فضا ہے



سانسوں میں مہکتی ہیں مناجات کی کلیاں کلیوں کے کٹوروں پہ تیرا نام لکھا ہے



آیات کی جھرمٹ میں تیرے نام کی مسند لفظوں کی انگوٹھی میں نگینہ سا جڑا ہے



خورشید تیری راہ میں بھٹکتا ہوا جگنو مہتاب تیرا ریزہ نقشِ کف پا ہے



ولیل تیرے سایہ گیسو کا تراشا ولعصر تیری نیم نگاہی کی ادا ہے



رگ رگ نے سمیٹی ہے تیرے نام کی فریاد جب جب بھی پریشان مجھے دنیا نے کیا ہے



خالق نے قسم کھائی ہے اُس شہراماں کی جس شہر کی گلیوں نے تجھے ورد کیا ہے



اک بار تیرا نقشِ قدم چوم لیا تھا اب تک یہ فلک شکر کے سجدے میں جھکا ہے



سورج کو ابھرنے نہیں دیتا تیرا حبشی ے زر کو ابوزر تیری بخشش نے کیا ہے



ثقلین کی قسمت تیری دہلیز کا صدقہ عالم کا مقدر تیرے ہا تھوں پہ لکھا ہے



اترے گا کہاں تک کوئی آیات کی تہہ میں قرآن تیری خاطر ابھی مصروفِ ثنا ہے



اب اور بیاں کیا ہو کسی سے تیری مدحت یہ کم تو نہیں ہے کہ تو محبوبِ خدا ہے




Get it on Google Play



اے گنبدِ خضریٰ کے مکین میری مدد کر یا پھر یہ بتا کون میرا تیرے سوا ہے



بخشش تیری آنکھوں کی طرف دیکھ رہی ہے محسن تیرے دربار میں چپ چاپ کھڑا ہے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah