Hua Hai Jalwa Numa

ہوا ہے جلوہ نما وہ نگار آنکھوں میں کہ آج پھول رہی ہے بہار آنکھوں میں



نقاب اُٹھ گیا کیا رُوئے ماہِ طیبہ سے کہ شش جہت سے ہے نور آشکار آنکھوں میں



نظر میں ایسا سمایا ہے گلشن طیبہ کھلا ہوا ہے عجب لالہ زار آنکھوں میں



عروج پر ہو ہمارا ستارۂ قسمت بنے تمہارا اگر رہ گزار آنکھوں میں



تمہارے عارِضِ پرنور دیکھنے کے لیے ہے جانِ زار بہت بے قرار آنکھوں میں



پروئے جاتے ہیں مژگاں میں وقتِ ذِکر نبی بھرے ہیں دُرِّعدن آبدار آنکھوں میں



ہے وقتِ نزع تسلیٔ جانِ مُضْطَر ہو ذرا تو لیجئے دَم بھر قرار آنکھوں میں




Get it on Google Play



نہ کیوں لحد مری جنت کا اِک مکاں بن جائے میں لے کے آیا ہوں تصویرِ یار آنکھوں میں



جنہوں نے دیکھا تمہارا جمال ایک نظر ہوا ہے جلوئہ حق آشکار آنکھوں میں



میں لیکے کیا کروں گلہائے خلد اے زاہد بسے ہوئے ہیں مَدینے کے خار آنکھوں میں



پسند اور نہیں کچھ بھی جز تصوّرِ یار ہیں پتلیاں بھی بڑی ہوشیار آنکھوں میں



زمینِ طیبہ کو یوں فخر ہوگیا حاصل لگائی خاکِ قدم بار بار آنکھوں میں



یہ کس نے نامِ مَدینہ لیا مرے آگے کہ اَشک آگئے بے اِختیار آنکھوں میں



مہِ مَدینہ کا دیکھا نہ چہرۂ اَنور نگاہ روتی ہے یوں زار زار آنکھوں میں



زمینِ طیبہ نہ کیوں آسماں سے اُونچی ہو بنایا اس نے نبی کا مزار آنکھوں میں



رضا کے ہاتھ سے پی ہے جمیلؔ نے وہ مے کہ جس کا روز بڑھے گا خمار آنکھوں میں

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah