Hayat Uswah e Sarkar Mein

حیات اسوۂ سرکار میں اگر ڈھل جائے ہر ایک سانس کے اندر چراغ سا جل جائے



میں ریزہ ریزہ ہُو تو اُسی کی یاد آئی جہاں پہنچ کے نہ کوئی بھی نامکمل جائے



طلوع صبح کا منظر ہو میرے اندر بھی صبا جو روح پہ اُس کا غبار پامل جائے



کوئی دُکھی جو تہِ دل سے نام لے اس کا پہاڑ اپنی جگہ چھوڑ دے بلا ٹل جائے



گیا جو شیشۂ افلاک سے نظر کی طرح صدا بھی اُس کی ابد کی طرف مسلسل جائے




Get it on Google Play



وہ دشت میں ہو تو بن جائیں انگلیاں لہریں جو دھوپ میں وہ چلے اُس کے ساتھ بادل جائے



رہے لبوں پہ ہزاروں دعاؤں کی یہ دعا کہ حج کو جائے مظفرؔ بھی اور پیدل جائے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah