ہواؤ! سرور عالم کے در کی بات کرو گھٹاؤ! طیبہ کے شام وسحر کی بات کرو
سناؤ مجھ کو نہ سیر جہاں کے افسانے مدینہ پاک کے پیارے سفر کی بات کرو
غم فراق نبی میں جو باوضو ہی رہے خوشا نصیب اسہ چشم ترکی بات کرو
ہٹا دو سرسےمرے دوستو طبیبوں کو مدینے والے مرے چارہ گر کی بات کرو
وہ جن کے دم سےبہار حیات قائم ہے نبی کے باغ کے برگ و ثمر کی بات کرو
ظہوری دیکھ کےآیا ہوں ذرے بطحیٰ کے نہ میرے سامنے شمس و قمر کی بات کرو