Har Sheh Mein Hai Noor

ہر شے میں ہے نورِ رُخِ تابانِ محمد ہر پھول میں خوشبوئے گلستانِ محمد



اللہ نے محبوب کو بے مثل بنایا ممکن ہی نہیں ہو کوئی ہم شانِ محمد



مخلوق کو معلوم ہو کیا اُن کی حقیقت رب عَزَّوَجَل جانتا ہے شانِ محمد



آسکتا ہے کب ہم سے گنواروں کو ادب وہ جیسا کہ ادب کرتے تھے یارانِ محمد



سینہ ہے وہی جس میں نبی کی ہو محبت ہے آنکھ وہی جو کہ ہے جویانِ محمد



وہ دِل ہی نہیں جو نہ جھکے سوئے مَدینہ وہ سر ہی نہیں جو نہ ہو قربانِ محمد



اَعدا کی شقاوَت کہ ہوئے آپ کے منکر اور سنگ و شجر تابعِ فرمانِ محمد



محبوبِ خدا حاکم مخلوقِ الٰہی مخلوقِ خدا تابع فرمانِ محمد



تفسیر نے لَوْلَاکَ لَمَا کی یہ پکارا وہ کون ہے جس پر نہیں احسانِ محمد



رہتا ہے فلک جس کے طوافوں میں شب و روز واللہ وہ ہے گنبد ایوانِ محم



عشاق سمجھتے ہیں اسے گلشن جنت کہتے ہیں جسے لوگ بیابانِ محمد



چلتا ہے جو زائر تو یہ کہتے ہیں فرشتے دیکھو وہ چلا آتا ہے مہمانِ محمد



شیروں پہ شرف رکھتے ہیں دَربار کے کتے شاہوں سے بھی بڑھ کر ہیں گدایانِ محمد



لاشہ مرا طیبہ کے بیاباں میں پڑا ہو اور رُوح بنے بلبل بستانِ محمد



کیا پوچھتے ہو مجھ سے نکیرین لحد میں لو دیکھ لو دِل چیر کے اَرمانِ محمد




Get it on Google Play



ٹکراؤں گا سر تختۂ مرقد سے لحد میں یاد آئے گا جس وقت بیابانِ محمد



کیوں ان کے غلاموں کو ہو ڈر حشر و لحد کا ہاتھوں میں ہیں تھامے ہوئے دامانِ محمد



قیدی کو چھڑا دیتا ہے ایک اُن کا اشارہ مجرم کو چھپا لیتے ہیں دامانِ محمد



یارب یہ تمنا ہے کہ تاحشر کہیں پر چھوٹے نہ مرے ہاتھ سے دامانِ محمد



پہلے ہی خدا حکم قیامت میں یہ دے گا جنت میں چلے جائیں گدایانِ محمد



ہم جائیں گے فردوس میں رضواں سے یہ کہہ کر روکو نہ ہمیں ہم ہیں غلامانِ محمد



توصیف و ثنا لکھے جمیلؔ رضوی کیا جب صانع مطلق ہے ثنا خوانِ محمد

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah