Guzre Jis Rah Se

گزرے جس راہ سے وہ سیِّدِ والا ہو کر رہ گئی ساری زَمیں عَنْبرِ سارا ہو کر



رُخِ اَنور کی تجلی جو قمر نے دیکھی رہ گیا بوسہ دہِ نقشِ کفِ پا ہو کر



وَائے محرومیِ قسمَت کہ میں پھر اب کی برس رہ گیا ہمرہِ زَوّارِ مدینہ ہو کر



چمنِ طیبہ ہے وہ باغ کہ مُرغِ سِدرہ برسوں چہکے ہیں جہاں بلبلِ شیدا ہو کر



صَرْصَرِ دَشتِ مَدینہ کا مگر آیا خیال رَشکِ گلشن جو بنا غُنْچۂ دِل وا ہو کر



گوشِ شہ کہتے ہیں فریاد رَسی کو ہم ہیں وَعدۂ چشم ہے بخشائیں گے گویا ہو کر



پائے شہ پر گِرے یارب تپشِ مہر سے جب دلِ بے تاب اُڑے حشر میں پارا ہو کر




Get it on Google Play



ہے یہ امّید رضاؔ کو تِری رحمت سے شہا نہ ہو زِندانیِ دوزخ تِرا بندہ ہو کر



Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah