غیر ممکن ہے ثنائے مصطفیٰ خود ہی واصف ہے خدائے مصطفیٰ
دِل میں دے یارب وِلائے مصطفیٰ اور ہو سینہ میں جائے مصطفیٰ
تیرے پیارے کا میں دیوانہ بنوں یہ دُعا ہے اے خدائے مصطفیٰ
مصطفیٰ ہیں ساری خلقت کے لیے ساری خلقت ہے برائے مصطفیٰ
ڈھونڈتے ہیں سب رضا اللہ کی چاہتا ہے حق رضائے مصطفیٰ
کیا نسیمِ خلد خوش آئے اسے جس کے سر میں ہے ہوائے مصطفیٰ
رِزق کیا ہر چیز کے قاسم ہیں وہ دَین رب کی ہے عطائے مصطفیٰ
رہ گئے سدرہ پہ جبریلِ امیں عرش سے بھی پار جائے مصطفیٰ
دشتِ طیبہ میں بہارِ خلد ہے جانِ جنت ہے سرائے مصطفیٰ
منتظر ہیں جنتیں اُس کے لیے وِرد ہے جس کا ثنائے مصطفیٰ
میری اُمت میری اُمت بخش دے ہے یہی ہر دَم دُعائے مصطفیٰ
روزِ محشر اُن کے بندوں کے لیے راہبر ہوگی ضیائے مصطفیٰ
حکم حق ہوگا کہ جائے سب سے قبل خلد میں ہر ہر گدائے مصطفیٰ
پل سے گزریں ان کے بندے بے خطر رَبِّ سَلِّم ہے صدائے مصطفیٰ
یوں پکارے گا مُنادی حشر میں عاصیوں مژدہ وہ آئے مصطفیٰ
اپنی اُمت کو ُچھڑانے کے لیے حشر میں تشریف لائے مصطفیٰ
جاں کنی کے وقت اَزراہِ کرم چہرۂ اَنور دِکھائے مصطفیٰ
پوچھتے کیا ہو فرشتو قبر میں بندئہ حق ہوں گدائے مصطفیٰ
قبر و محشر کا یہی ہے اِک جواب بندۂ حق ہوں گدائے مصطفیٰ
مہرِ محشر مجھ پہ ہوجائے گا سرد بندۂ حق ہوں گدائے مصطفیٰ
کیوں ڈرائے گی مجھے نارِ جحیم بندئہ حق ہوں گدائے مصطفیٰ
دو قدم میں ہوگی طے راہِ صراط بندۂ حق ہوں گدائے مصطفیٰ
زُہد و طاعت کچھ نہیں ہے میرے پاس بندئہ حق ہوں گدائے مصطفیٰ
روزِ محشر دھوپ میں ہوں گے عدو ہم گدا زیرِ ِلوائے مصطفیٰ
چاہتا ہوں دل سے احمد کی رضا مجھ سے راضی ہو رضائے مصطفیٰ
ہے تمنائے جمیلِؔ قادری سر ہو میرا اور پائے مصطفیٰ