دل کو سُکوں چمن میں نہ ہے لالہ زار میں سوزو گُداز ہے فَقَط ان کے دِیار میں
یامصطَفٰے بلائیے اپنے دِیار میں سرکار! آؤں طیبہ کے پھر لالہ زار میں
ہر سال یاالٰہی مجھے حج نصیب ہو جب تک جِیوں میں عالمِ ناپائیدار میں
ہر سال حاضِری ہو مدینے کی خیر سے ہر سال کاش! آؤں میں تیرے دِیار میں
سوزِ بِلال دو مجھے سوزِ بِلال دو دے سکتے ہو تمہارے تو ہے اختیار میں
یارب! غمِ حبیب میں رونا نصیب ہو آنسو نہ رائیگاں ہوں غمِ روزگار میں
افسوس گھٹتی جا رہی ہے روز زندگی پر میں دبا ہی جاتا ہوں عصیاں کے بار میں
تجھ کو حَسَن حُسین کا دیتا ہوں واسِطہ اللہ! موت دے مجھے اُن کے دِیار میں
کُچھ روز پہلے تومیں ، مدینے میں تھا اب آہ! آکر وطن میں پھنس گیا پھر کاروبار میں
ہجرِ مدینہ میں جو تڑپتے ہیں یا نبی ان کو بلایئے شہا! اپنے دیار میں
کر مغفرت مِری تِری رحمت کے سامنے میرے گناہ یاخدا ہیں کس شمار میں
فضلِ خدا سے مالکِ کون و مکاں ہیں آپ دونوں جہان آپ کے ہیں اختیار میں
فیشن کو چھوڑو بھائیو! اپناؤ سنّتیں کب تک جِیو گے عالمِ ناپائیدار میں
وہ دینِ حق کے واسِطے طائف میں زخم کھائیں افسوس ہم پھنسے رہیں بس کاروبار میں
بدکارو نابَکار کا ایمان یانبی محفوظ رکھنا آپ کے ہے اختیار میں
کرتے رہو یہ حق سے دعا میرے بھائیو! عطارؔ کو دے موت نبی کے دِیار میں
سارا اندھیرا دور سماں ہو گا نور نور عطارؔ جب وہ آئیں گے تیرے مزار میں