آہ! رَمضان اب جا رہا ہے ہائے تڑپا کے رَمضاں چلا ہے
ٹکڑے ٹکڑے مرا دل ہوا ہے ہائے تڑپا کے رَمضاں چلا ہے
دیکھ کر چاند میں رو پڑا تھا سامنے ہِجر کا غم کھڑا تھا
جلد رخصت کا وقت آگیا ہے ہائے تڑپا کے رَمضاں چلا ہے
اشک آنکھوں سے اب بہ رہے ہیں ہجر کا غم جو ہم سہ رہے ہیں
وہ دلِ غمزدہ جانتا ہے ہائے تڑپا کے رَمضاں چلا ہے
غم جدائی کا کیسے سہوں گا کس سے غم کا فسانہ کہوں گا
آنکھ پُر نَم ہے دل رو رہا ہے ہائے تڑپا کے رَمضاں چلا ہے
جاں فِدا تجھ پہ نانائے حَسنَین قلب ہے غمزدہ اور بے چین
دل پہ صدمہ بڑھا جا رہا ہے ہائے تڑپا کے رَمضاں چلا ہے
کر کے تقسیم بخشِش کی اَسناد آہ! رنجیدہ دل کر کے تُو شاد
سب کو روتا ہوا چھوڑتا ہے ہائے تڑپا کے رَمضاں چلا ہے
تُو یہ کرنا خُدا سے سفارش اس گنہگار کی کر دے بخشش
تجھ سے عطارؔ کی التِجا ہے ہائے تڑپا کے رَمضاں چلا ہے