دل جھوم اٹھا اور چلنے لگی رحمت کی ہوا سبحان اللہ مائل بہ کرم وہ آہی گۓ جب یاد کیا سبحان اللہ
نادار کی بخشش کا ساماں ہر غم کی دوا دکھ کا درماں اس چشمِ کرم کی اک جنبش اے صل علیٰ سبحان اللہ
اپنوں کے لیےبھی رحمت کل غیروں کےلیےبھی ہادیء سبل ہے نورِ مجسم کی پیاری ہرایک ادا سبحان اللہ
جب کثرتِ غم سے گھبرا کر ہم سوۓ مدینہ تکتے ہیں فریاد سے پہلے سنتے ہی سرکار صدا سبحان اللہ
ہم جیسے نکموں پرانکی ہے کتنی عنایت روز افزوں ہرحال میں ہیں ہم محوِ خطا وہ محوِ عطا سبحان اللہ
یہ اوج وشرف افلاک ہدف حیران ہیں سب اسلاف وخلف قوسین کاوہ قرب کامل یہ اَوج دنیٰ سبحان اللہ
سرکار کےدرپراے خالدؔ تکرارِ دعا کا ذکر ہی کیا اللہ غنی اس در پہ دؑا ہے قصدِ دعا سبحان اللہ