Dar e Nabi Ki Taraf Chala Hun

در نبی کی طرف چلا ہوں بدن پہ چادر ہے آنسوؤں کی لہو میں لذت ہے راستوں کی بغیر خوشبو مہک رہا ہوں درِ نبی کی طرف چلاہوں



سکون آمیز بے قراری ہے میری یکسوئیوں پہ طاری چلی براقِ کشش پہ لے کر رسول اکرم کی غم گساری رسائی ہے بخت نارسا میں سِرا ہے اِک دست مصطفیٰ میں میں ڈور کا دوسرا سِرا ہوں درِ نبی کی طرف چلاہوں



طواف کعبی تھا فرض مجھ پر درِ نبی کا ہے قرض مجھ پر سمٹ کے سایہ فگن ہوا ہے جہان کا طول و عرض مجھ پر شریک رفتار جو رہے ہیں وہ فاصلے ختم ہو رہے ہیں میں آج سے اپنی ابتدا ہوں درِ نبی کی طرف چلاہوں



دکھائی دینے لگا مدینہ مثالِ در کھُل رہا ہے سینہ ہوائیں حوروں کے لمس جیسی فضائیں خلد بریں کا زینہ کھلے ہوئے بازوؤں سی راہیں ہر اک مسافر کو اتنا چاہیں کہ ان کی چاہت پر مر مٹا ہوں درِ نبی کی طرف چلا ہوں




Get it on Google Play



یہ ساعت قیمتی بھی آئی کہ حاضری کو چلی جدائی دھڑک رہے ہیں حواسِ خمسہ لرز رہی ہے برہنہ پائی بہشت عالم ہے یہ علاقہ قدم قدم نقش پائے آقا زمین کے شیشے میں دیکھتا ہوں درِ نبی کی طرف چلاہوں

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah