دمک رہی ہے مہک چار سُو مدینے کی چھڑی ہوئی ہے کہیں گفتگو مدینے کی
دلوں کا چین بھی ہے روح کا قرار بھی ہے نہ پوچھ چیز ہے کیا آرزو مدینے کی
نبی کی نسبتیں ہیں ساری عظمتوں کا سبب نبی کی ذات سے ہے آبرو مدینے کی
قدم حضور کے آۓ تو رحمتیں آئیں وگرنہ کچھ بھی نہ تھی آبرو مدینے کی
طوافِ عظمت کعبہ بھی کررہی ہے وہاں خدا ہی جانے ہےکیا آبرو مدینے کی
تڑپتے دل کو قرار آگیا خدا کی قسم کسی نے چھیڑ دی جب گفتگو مدینے کی
ضرور تم کو بلائیں گے رحمت عالم خلوصِ دل سے کرو آرزو مدینے کی
نفس نفس میں مدینے کی یاد بس جاۓ قدم قدم پہ رہے جستجو مدینے کی
کچھ اور حسن کی بڑھ جاۓ آبرو خالدؔ جو خاک منہ پہ ملیں خوبرو مدینے کی