بندۂ حق عمر نہ کھو لہو میں ہوش میں آ عقل کو اپنی سنبھال
سب کو فنا ہے نہ رہے گا کوئی باقی و دائم ہے بس اِک لایزال
وقتِ ُمعین پہ اَجل آئے گی موت کے چنگل سے ہے بچنا محال
آئی شب اُنیسویں ذِی الحجہ کی رات کے بارہ بجے کا سن یہ حال
والدِ ماجد مرے رخصت ہوئے عالمِ دنیا سے سوئے ذُوالجلال
بدھ کا دن ، اُنیسویں ، بارہ بجے دفن ہوئے قبر میں وہ خوش خصال
مصرع میں لکھ دے سنِ رحلت جمیلؔ عاشقِ صادِق نے کیا اِنتقال