Aye Zameen e Arab

اے زمینِ عرب ، آسمانِ ادب ، تجھ پہ بنیادِ تہذیب رکھی گئی تیرے دِل پر رقم ، ہیں وہ نقشِ قدم ، جن سے کونین میں روشنی کی گئی




Get it on Google Play



مَیں بھی تیری فضاؤں کو اوڑھے پھرا ، میرے اندر بھی ہے ایک غارِ حر ا جب محمّدؐ کی دہلیز پر جا گِرا ، میرے آگے سے دُنیا ہٹالی گئی



کیا حسیں تھی وہ مُڑتی ہوئی رہگزر ، تِیرگی میں کِیا روشنی کا سفر مُجھ گنہگار پر ، جب اُٹھی وہ نظر ، میرے سینے میں پیوست ہوتی گئی



ریت کی پائلیں باندھ کر پاؤں میں ‘ رقص کرتا پھرا تیرے صحراؤں میں شہر میں گاؤں میں دُھوپ میں چھاؤں میں ‘ عمر کی ساری نقدی لُٹا دی گئی



پہلے اُن کی محبّت کا سا یا مِلا ، پھر مجھے اُن کی رحمت کا چشمہ مِلا اُن کی راہوں سے پھر اِس قدر جا مِلا ، اُن کو دیکھا ، نظر جس طرف بھی گئی



مَیں جو عشقِ نبی میں فنا ہوگیا ، میرا ہر سانس حرفِ ثنا ہو گیا بے طلب ہو گیا بے اَنا ہو گیا ، عاجزی آگئی بے قراری گئی



جب محمّدؐ کا مُجھ کو پتہ لگ گیا ، مُجھ میں صُبحوں کا انبوہ سا لگ گیا جتنا جی بھر کے دیکھا مظفؔر انھیں ‘ پیاس آنکھوں کی اتنی بھڑکتی گئی

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah