عالم کی ابتداء بھی ہے تُو انتہا بھی تُو سب کچھ ہے تُو ، مگر ہے کچھ اس کے سوا بھی تُو
تُو اک بشر بھی اور خدا کا حبیب بھی نورِ خدا بھی تُو ہے خدا کا پتا بھی تُو ہے
کندہ درِ ازل پہ ترا اسمِ پاک تھا قصرِ ابد میں گونجنے والی صدا بھی تُو
فردا و حال و ماضئ انساں یہی تو ہے تُو ہی تُو ہوگا، تُو ہی تو ہے اور تھا بھی تُو
تُو صرف ایک ذات ہے یا پوری کائنات دل میں بھی تُو ہی تُو ہے ، مگر جابجا بھی تُو
یوں تو مرے ضمیر کا مسند نشیں بھی ہے لیکن ہے شش جہات میں جلوہ نما بھی تُو
تو میرا آسماں بھی ، مری کہکشاں بھی ہے میری قبا بھی تُو مرا چاکِ قبا بھی تُو
تو میر کارواں بھی ہے ، سمت سفر بھی ہے میرا امام بھی ، مرا قبلہ نما بھی تُو
صرف ایک تیرا نام ہے وردِ زباںمدام میری دعا بھی تُو میری مدعا بھی تُو
جو مَیل دل پہ تھے تیری رحمت سے ڈھل گۓ بیمارِ گمراہی کو نویدِ شفابھی تُو
بدلے ہیں میرے صبح و مسا تو نے جس طرح بدلے گا ایک دن میرے ارض و سماء بھی تُو
بے آجز تیرے در سے نہ پلٹے گی میری نعت ایک اور نعت کا مجھے دے گا صلہ بھی تو