Rawayye Khair Ke Jis Roze

رویے خیر کے جس روز سے ہوۓ چوپٹ ہوا ہے زیست کا سارا نظام ہی تلپٹ



بُنَت ہے طبع میں' غفلت کے تانے بانے کی بساطِ زیست سے جاتی نہیں تبھی سلوٹ



خیال و خواب میں حرص و ہواۓ دنیا ہے عجیب پالے ہوۓ ہیں وجود میں جھنجھٹ



ہے صفحے صفحے پہ جرم و خطا کا گرد و غبار گئی ہے ریگِ گنہ سے کتاب' عمر کی اَٹ



بس ایک ذات اسی کی بندھاتی ہے ڈھارس ہجوم بے کسی سے جب گئی ہو روح اُچٹ



گمان پرستی کا انجام یہ ہی ہونا تھا کہا تھا تجھ سے یہ کس نے کہ واہموں سے لپٹ




Get it on Google Play



جو بے توجہی اُس ذات سے ہے' ٹھیک نہیں ابھی بھی وقت ہے ترتیب' روزِ شب کی الٹ



ریاضؔ ہو متوجہ! اماں میں اس کی آ صدائیں دیتی ہے اس بے نیاز کی چوکھٹ

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah