ہو حمد رخ یہ ہمیشہ مرے قلم کی سیدھی دل و نظر رہیں دائم مرے حرم کی سیدھی
ہجوم خواہشوں کے، قافلے گمانوں کے رواں سدا سے ہیں اس شہرِ محترم کی سیدھی
ہو استوار اسی رخ پہ میرے قلب و نظر رواں دواں رہیں گہوارۃ نعم کی سیدھی
وہ جس کے نقش سے یہ خاکداں مشرف ہے خموش چلتا چلا جا تو اس قدم کی سیدھی
رکھ اس کے خوف میں، گریہ شعار آنکھوں کو ہے بابِ مغفرت آقاؐ کا چشمِ نم کی سیدھی
ہیں تیز گام سبھی نیک کار عصیاں کار ہجوم حشر میں سرکارؐ ک علم کی سیدھ
جبلتیں رہیں تابع' نبیؐ کے اسوہ کی ہر اک عمل ہو ہمارا شہ امم کی سیدھ
ازل کے دن سے مری راست مستقیم ہے روح دیارِ مہر کی اور قریۃ کرم کی سیدھ
مشام و باصرہ و سامعہ و لامہ سب ریاضؔ کے رہیں قرآنِؐ ذی حشم کی سیدھ