حرص سے مکر سے ریا سے بچ
خوف کھا ! شر کی انتہا سے بچ
عاجزی اختیار کر، چپ رہ
جس قدر ہو سکے' ریا سے بچ
کسی معصوم کا دکھا نہ تُو دل
دل شکستوں کی بددعا سے بچ
کریں گے تجھ پہ بار بار وہ وار
نفس و شیطان کے دغا سے بچ
ایکہے ایک ہے ریاضؔ وہ ایک
غیر کو چھوڑ' ماسوا سے بچ