ہمہ اطراف' ہمہ زاویہ' رحمت رحمت تیرے الطاف کی امید ہے ساعت ساعت
مجھ تن آساں کی ثمرور ہو' کروں جو کوشش صحت و عمر میں ' اعمال میں' برکت برکت
نُورِ اذکار ترا چاہۓ لمحہ لمحہ ہوترےذکرسےروشن مری صحبت صحبت
بچوں اور بوڑھوں کے چہرے ہوں بشاست ساماں ہر سو بازاروں میں گلیوں میں ہو بہجت بہجت
ہوں بہار آشنا، اوراقِ خزانی شکلیں چہرہ چہرہ ہو سکوں' چین ہو صورت صورت
خلد اسلوب ہوں سب زندگی کی ترجیحات راست انداز سب اعمال ہوں جنت جنت
ہوں کسی واضح قرینے سے یہ اظہار پذیر دل میں جو ٹھیرے ہوۓ عکس ہیں حیرت حیرت
تیرے محبوب کا پیغام ہمہ حق جس پر مہرِ تصدیق ہے قرآن کی آیت آیت
غیب سے کوئی کرامت کہ پگھل جاۓ یہ برف یہ جو تا حد نظر پھیلی ہے غفلت غفلت
کرمِ خاص کہ امت نکل آۓ اس سے ہے زوال آشنا ذہنوں میں جو وحشت وحشت
پلٹ آ' ذات کے خاموش خلاؤں کی طرف کردِلا! فتنے کے ماحول سے ہجرت ہجرت
میرے اللہ! عطا وقت ہو' توبہ کے لیے خیر کے واسطے درکار ہے مہلت مہلت
انتشار آسنا اغراض کے حلقے سے نکل ہے علاج ایک ہی اس حرص کا' خلوت خلوت
گنگ جذبوں پہ کرم امی لقب کے صدقے عرض اظہار میں درپیش ہے لکنت لکنت
سودعاؤں کی یہی ایک دعا مانگ ریاضؔ '' خاتمہ خیر پہ ہو' اَنت ہو جنت! جنت''