مرے لئے مرے اللہ دو حرم ہیں بہت مرے گناہ تری رحمتوں سے کم ہیں بہت
تو سامنے سہی تجھ تک رسائی سہل نہیں یہ راہِ راست وہ ہے جس میں پیچ و خم ہیں بہت
خطا معاف میں دو وحدتوں کا قائل ہوں کہ تیرے بعد محمدؐ بھی محترم ہیں بہت
کدھر کدھر تری آواز کی طرف جاؤں وجود ایک ہے میرا مگر عدم ہیں بہت
رہ سلوک میں یہ کونسا مقام آیا کہ خندہ زن بھی ہوں آنکھیں بھی میری نم ہیں بہت
نیاز مند مظفر کو بھی بنا اُن کا وہ خاص ہستیاں جن پر ترے کرم ہیں بہت