مِرے خُدا تری جانب خوشی سے آیا ہُوں کہ مَیں مدینہء عشقِ نبی سے آیا ہُوں
وجود جس کا تِرے نُور سے عبادت ہے مَیں سایا ہُوں مگر اُس روشنی سے آیا ہُوں
اُٹھو ، ادب سے فرشتو ، مجھے سلام کرو مُحمّد ِؐ عربی کی گلی سے آیا ہُوں
سُنا ہے حشر میں دیدارِ مصطفےٰ ہوگا اِسی لیے تو بڑی عاجزی سے آیا ہُوں
گُناہ ، گھات میں رہتے ہیں آدمی کی جہاں مَیں اُس شکار گہِ زندگی سے آیا ہُوں
مجھے نہ اور پشیماں ، مِرے خُدا کرنا کہ پہلے ہی بڑی شرمندگی سے آیا ہُوں