مرے اذکار کا، اعمال کا، گفتار کا رُخ تیری جانب رہے یا رب! مرے اظہار کا رُخ
رہا ہے تیرے غلاموں ہی کی دہلیز کی سمت ہر تکبر زدہ کے طرۃ دستار کا رُخ
سعیِ فن ہومری سب تیری ستایش ہی میں صرف ہوتری حمد کی جانب مرے اشعار کا رُخ
حشر کے دن رہے مجھ ایسے خطاکار کی سمت اذن سے تیرے مرے شافعؐ کا سرکارؐ کا رُخ
ہو اجالا مری سوچوں کا حوالہ تیرا اسی نسبت سے ہو روشن مرے اظہار کا رُخ
ہیں کُرے جتنے' توجہ سے تری قائم ہیں تیری ہی سمت کو دائم ہے سب ادوار کا رُخ
رہے تا عمر فقط تیری رضا کی جانب میرے احوال کا، عادات کا، اطوار کا رُخ
کیوں نہ وہ قافلہ فرخندہ مقدر ہو کہ جب جانب اک ایک کے ہو قافلہ سالارؐ کا رُخ
اپنے ہر امتی کی سمت ہو محشر میں ریاضؔ شافعؐ حشر کا چہرہ، شہِۃ ابرار کا رُخ