معصیت اور گناہوں سے بچاۓ رکھنا عزت' احباب کی آنکھوں میں بناۓ رکھنا
مجھ خطاکار کی درماندگی حشر میں بھی آبرو رکھنا' مری ساکھ بناۓ رکھنا
سفرِ آخرت آساں ہو مرا جن سے' مرے سر پہ اشجارِ بہشتی کے وہ ساۓ رکھنا
ساری عزت ہے اسی در کی زمیں بوسی میں اس کی دہلیز پر اپنے کو گراۓ رکھنا
ربّا رحم وہی اس کے کرم کے بارے خوش گمانی کے دیۓ میں جلاۓ رکھنا
رحمت ایزوی اُترے گی ثنا کی صورت سعی تخلیق میں دل اپنا لگاۓ رکھنا
اس کے احکام ہیں ہر پہلو سے حرفِ آخر عبث اس باب میں اپنی کوئی راۓ رکھنا
اس کی ہشتی کے حضور اپنا عقیدت سے ریاضؔ سر جھکاۓ ہوۓ' ہاتھوں کو اٹھاۓ رکھنا