ہر کسی عافیت طلب کی جبیھ کرے تسبیح اپنے رب کی جبیھ
تیری مدحت میں سدا مشغول مدح گویان با ادب کی جبیھ
اُس کی تمجید رہے ہر ایک حمد نسبت' ثنا لقب کی جبیھ
کرے ہر آن اس کے اسم کا ورد واصف ایسے ہو اپنے رب کی جبیھ
جبیھ والوں کو بھی نہیں معلوم آشنا تجھ سے ہے یہ کب کی جبیھ
کیا بیاں اس کی قدرتوں کا کرے گنگ اِس باب میں ہے سب کی جبیھ
اے خدا ہے تری ہی مدحت خواں تیری محرم ہوئی ہے جب کی جبیھ
بولنا آیا اس کے بارے جب با ادب ہوگئی ہے تب کی جبیھ
ملتزم سے لگی ہے جب سے ریاضؔ ہوگئی ذاکر اور ڈھب کی جبیھ