کچھ ایسا کر کریم! مرے ساتھ اپنے آپ ہو جائیں راست رومری عادات' اپنے آپ
ہر چیز اپنی سیدھی ڈگر پر ہو گامزن ہوجائیں راست کار یہ دن رات اپنے آپ
ہو دور جو کجی ہے جبلت میں اے رحیم! ہوں پاک میرے جسم کے خلیات اپنے آپ
ہو غیب سے اشارہ کوئی معجزے کی شکل ہوں دور ذہن و دل کے تضادات اپنے آپ
ہٹ کراس ارض پاک سے آۓ نہ کوئی سوچ ہوں رو بہ طیبہ میرے خیالات اپنے آپ
فیضان روح پر ترے الطاف کا رہے سب راست مستقیم ہوں جذبات اپنے آپ
اظہار کو نصیب ہو لہجہ دعاؤں کا لفظوں میں ڈھلتی جاۓ مناجات اپنے آپ
تیرے کرم سے فردِ عمل میں ریاضؔ کی ہو اجر کار خیر کی بہتات اپنے آپ