کعبے کے صحنِ محترم میں بیٹھ بیٹھ ماحول ذی حشم میں بیٹھ
بابِ کعبہ کی سمت ہو یکسو وقت جتنا ملے' حرم میں بیٹھ
کچھ پڑاؤ طریقِ ہجرہ میں اُس کی رہ کے قدم قدم میں بیٹھ
لنگر انداز ہو ہواۓ ثنا! لب ولہجہ کے زیر وبم میں بیٹھ
ابر ' لاتقنطوا' کے ساۓ میں خوش گماں رہ' بھلے بھرم میں بیٹھ
آسمانِ ثنا میں کر پرواز یوں نہ دنیا کے رنج وغم میں بیٹھ
زرِ مدحت! ریاضؔ عاجز کے خطِ کلک ثنا رقم میں بیٹھ