جس کسی نے بھی کی کسی کی مدح اصل میں ہے وہ سب تری ہی مدح
ہو کرم مجھ خطا شعار پہ بھی ہو قبول اے خدا خدا مری بھی مدح
سرسراہٹ ہواؤں کی تسبیح اور ہے خاک کی خموشی مدح
فرش سے عرش تک کروں نے ترہ اپنے اپنے طریق سے کی مدح
تو حمید آپ اپنی ذات میں ہے منفرد ہر کسی سے تیری مدح
صبح کاذب میں کیسے شبنم نے پھول کی پتیوں پہ لکھی مدح
کوہساروں کا راز یاب سکوت تیرے جبروت و فر کی ٹھہری مدح
لفظ کا ظرف کب کرے اس کی پھیلے گہرے سمندروں سئ مدح
کس نے کی؟ کون کرسکے گا ریاضؔ جیسے رب کی حضورؐ نے کی مدح