اتنی تو دل کو' اے خدا ! ہو سمجھ
تری قدرت سے آشنا ہو سمجھ
کیا سمجھ آۓ تیری' آدم کو
اگر اس سے بھی کچھ سوا ہو سمجھ
ہر صفت میں وہ کامل و اکمل
مانگو اس در سے جتنی چاہو سمجھ
رہے پل بھر نہ اس کے ذکر بغیر
تجھ کو گر اے حب آشنا! ہو سمجھ
تُو ہی الہام کر ریاضؔ کو حق
خاک کو نورِ جاں کی کیا ہو سمجھ