ہوں اوج بخت کہکشاں در کہکشاں نصیب یہ پافتادہ قوم ہو ہفت آسماں نصیب
بے کار مشغلوں میں نہ سانسوں کا زر گنوا کر آخرت کی فکر کوئی اے زیاں نصیب!
پیدا وہ مردہ مٹی سے کرتا ہے زندگی رکھ اس کی رحمتوں پہ یقیں' اے گماں نصیب!
مول اس کا کیا حدائق بخشش کی سیع سے مدحت کی شکل میں جو ہوا ارمغاں نصیب
در بےشمار کھل گۓ اظہار حمد کے لکنت نصیب شوق ہوا ہے بیاں نصیب
صالح قیادتیں ملیں' امت کو یا خدا رہبر اسے ملے کوئی سدرہ نشاں نصیب
اک نظم میں در آۓ' یہ اک ضبط میں ڈھلے جو منتشر ہجوم ہے' ہو کارواں نصیب