گر قبلہ رو' قرینہ؛ افعال ہو درست نخلِ معاملات کی ہر ڈال ہو درست
ترے کرم سے خیر سلیقہ ہو زندگی گفتار ٹھیک' صورت احوال ہو درست
شائستگی نصیب ہوں خواہش کے زیر و بم سازینۃ حیات کا سُرتال ہو درست
پیچھے لگے نہ نفسِ خطاکار کے یہ دل مولا! چلوں جو چال میں، وہ چال ہو درست
گزرا جو وقت اس میں ہوئی جو خطا معاف آتا ہوا نظام مہ و سال ہو درست
محشر میں پیشِ خلق نہ رسوائی ہو مری انجام عمر! اے مرے لجپال ہو درست
لاریب' ہمہ نفع ہے یہ کاروبار عمر سچ ہو طلب گرہ اگر مال ہو درست
حیرت ہے ایک اول و آخر محیط لب تفصیل کارگر ہو نہ اجمال ہو درست
ہو خیریاب زندگی تب ہی اگر ریاضؔ نیت درست ہو رہِ اعمال ہو درست