عفو و بخشش کے اے عظیم سراج! بحر وبر تیرے نور کے محتاج
لوح محفوظ اس پہ شاہد ہے تجھ سا کوئی نہیں ہے رحم مزاج
ہم خطا کار، بدنہادوں سے زندگی کی بساط ہے تاراج
خود کیا نقشۃ ظہور تباہ کیا ہو؟ اب اس غلط روش کا علاج
ہم سیہ طبع عاصیوں کے لیے تیری رحمت ہے صورتِ امواج
ہو کرم ہم نشیب خواہوں پر صدقۃ اوج صاحب معراج
ہم گنہ خو ہوس پرستوں کی ہے فقط تیرے ہاتھ یا رب ! لاج
پیشِ اقوام دہر خوار و زبوں کب ہم اس طرح تھے ، ہیں جیسے آج
ملتمس تجھ سے ہے ریاضؔ اس کی زندگی کا درست ہو منہاج