وہ کیسا سماں ہو گا، کیسی وہ گھڑی ہوگی جب پہلی نظر ان کے روضےپہ پڑی ہوگی
یہ کوچہ جاناں ہے آہستہ قدم رکھنا ہرجاپہ ملائک کی بارات کھڑی ہوگی
کیا سامنے جاکے ہم حال اپنا سنائیں گے سرکار کا در ہوگا، اشکوں کی جھڑی ہوگی
کچھ ہاتھ نہ آۓ گا،آقا سے جدا رہ کر سرکار کی نسبت سے توقیر بڑی ہوگی
وہ شیشہ دل غم سے میلاد نہ کبھی ہو گا تصویر مدینے کی جس دل میں جڑی ہوگی
ہوجاۓ جو وابستہ سرکار کے قدموں سے ہر چیز زمانے کی قدموں مین پڑی ہو گی
چارہ نہ کوئی کرنا اک نعت سنا دینا ناچیز ظہوری کی جب سانس اڑی ہوگی