تمہارے رخ کے جلووں سے منور ہوگیا عالم مگر کیونکر گھٹا غم کی مرے دل سے نہیں چھٹتی
کروں اخترشماری انتظارِ صبح میں کب تک الٰہی ہے یہ کیسی رات کہ کاٹے نہیں کٹتی
نہ گھبرا حادثاتِ دہر سے اتنا مرے ہمدم یہ دنیا ہے کبھی یہ ایک حالت پر نہیں ڈٹتی