Tum Hi Ho Chain o Qarar

تم ہی ہو چین اور قرار اِس دلِ بے قرار میں تم ہی تو ایک آس ہو قلبِ گناہ گار میں



رُوح نہ کیوں ہو مضطرب موت کے اِنتظار میں سنتا ہوں مجھ کو دیکھنے آئیں گے وہ مزار میں



خاک ہے ایسی زندگی وہ کہیں اور ہم کہیں ہے اسی زِیست میں مزا جو ہو دِیارِ یار میں



بارشِ فیض سے ہوئی کشتِ عمل ہری بھری خشک زمیں کے دن پھرے جان پڑی بہار میں



دل میں جو آکے تم رہو سینے میں تم اگر بسو پھر ہو وہی چہل پہل اُجڑے ہوئے دِیار میں



اُن کے جو ہم غلام تھے خلق کے پیشوا رہے اُن سے پھرے جہاں پھرا آئی کمی وقار میں



قبر کی سونی رات ہے کوئی نہ آس پاس ہے اِک تیرے دم کی آس ہے قلبِ سیاہ کار میں



فیض نے تیرے یا نبی کردیا مجھ کو کیا سے کیا ورنہ دَھرا ہوا تھا کیا مٹھی بھر اِس غبار میں




Get it on Google Play



جس کی نہ لے کوئی خبر بند ہوں جس پہ سارے دَر اُس کا تو ہی ہے چارہ گر آئے ترے جوار میں



چار رُسل فرشتے چار ، چار کتب ہیں دین چار سلسلے دونوں چار چار لطف عجب ہے چار میں



آتش و آب و خاک باد اِن ہی سے سب کاہے ثبات چار کا سارا ماجرا ختم ہے چار یار میں



سر تو سوئے حرم جھکا دِل سوئے ُکوئے مصطفیٰ دل کا خدا بھلا کرے یہ نہیں اختیار میں



اس پہ گواہ ھُوَ الَّذِیْ شیشۂ حق نما نبی دیکھ لو جلوۂ نبی شیشۂ چار یار میں



سالکِؔ رُوسیہ کا منہ دعویِٰ عشقِ مصطفیٰ پائے جو خدمتِ بلال آئے کسی شمار میں

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah