بیاں کس منہ سے ہو اس مجمع البحرین کا رتبہ جو مرکز ہے شریعت کا طریقت کا ہے سر چشمہ
بنا اس واسطے اللہ کا گھر جائے پیدائش کہ وہ اسلام کا کعبہ ہے یہ ایمان کا کعبہ
وہ ہے خاموش قرآں اور یہ قرآنِ ناطق ہیں نہیں جس دِل میں یہ اس میں نہیں قرآن کا رستہ
دُلہن زہرہ عمر داماد اور حسنین سے بیٹے تری ہستی ہے اَعلی اور بالاتر ترا کنبہ
نبی کی نیند پر اس نے نمازِ عصر قرباں کی جو حاضر کرچکا تھا اس سے پہلے جان کا ہدیہ
نہ کیونکر لوٹتا اس کے لیے ڈوبا ہوا سورج کہ جب اس چاند کے پہلو میں اِک سورج کا تھا جلوہ
تعالَی اللہ تری شوکت تری صولت کا کیا کہنا کہ خطبہ پڑھ رہا ہے آج تک خیبر کا ہر ذرہ
مسلمانو رسول اللہ کی اُلفت اگر چاہو کرو اس کی غلامی جس کا ہر مومن ہوا بندہ
ہو چشتی قادری یا نقشبندی سہروردی ہو مِلا سب کو ولایت کا انہی کے ہاتھ سے ٹکڑا
ہے صدقہ میل پھر اس پاک و ستھرے کو رَواکیوں ہو کہ دنیا کھارہی ہے جس کی آلِ پاک کا صدقہ
علی مشکلکشا ہیں سب کے سالک ؔکا سہارا ہیں ہر اِک محتاج ان کا ہو جواں بوڑھا ہو یا بچہ