تھے عالی مرتبہ سب انبیاءاول سے آخر تک مگرسرکارسا کوئی نہ تھا اوّل سے آخر تک
نکل آئیں گےحل سب مسئلوں کے چند لمحوں میں حایتِ مصطفیٰ کو سوچنا اوّل سے آخر تک
اتارےجسم وجاں پرسارےموسم شادمانی کے بدل دی شہر ہستی کی فضا اول سےآخرتک
جنہیں اُمیّ لقب کہہ کر زمانہ یاد کرتا ہے! وہی ہیں حامل علم خدا اّل سے آخر تک
فرشتوں نےمِری لوحِ عمل پر روشنی رکھ دی ثناء خوان محمد لکھ دیا اول سے آخر تک
ملی ہے کاسۃ فن کو مِرے خیرات طیبہ سے مِرا دیوان ہےان کی عطا اول سے آخر تک
بہارِ نعت سے باغ سخن لہکا صبیحؔ ایسا تر وتازہ رہی فصلِ نوا اول سے آخرتک