کوئی مثل مصطفیٰ کاکبھی تھا نہ ہےنہ ہوگا کسی اورکا یہ رتبہ کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا
انہیں خلق کرکےنازاں ہواخودہی دست قدرت کوئی شاہکار ایسا کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا
کسی وہم نے صدادی کوئی آپ کا مماثل تو یقین پکار اٹھا کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا
مرے طاق جاں میں نسبت کےچراغ جل رہےہیں مجھے خوف تیرگی کا کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا
مرے دامن طلب کو ہے انہی کے در سے نسبت کسی اور سے رشتہ کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا
میں ہوں وقف نع گوئی، کسی اور کا قصیدہ مری شاعری کا حصہ کبھی تھا نہ ہے نہ ہوگا
سر حشران کی رحمت کا صبیح میں ہوں طالب مجھے کچھ عمل کا دعویٰ کبھی تھا نہ ہےنہ ہوگا