کھویا کھویا ہےدل، ہونٹ چپ، آنکھ نم، ہیں مواجہ پہ ہم روبرو ان کے لایا ہے ان کا کرم، ہیں مواجہ پہ ہم
لمحے لمحے پہ آیات کا نور ہے، نعت کا نور ہے نور افشاں، درودی فضائیں دم بہ دم، ہیں مواجہ پہ ہم
ایک کونے میں ہیں، سر جھکاۓ ہوۓ، منھ چھپاۓ ہوۓ گردنیں ہیں کہ بارِ ندامت سے خم، ہیں مواجہ پہ ہم
آنسوؤں کی زباں، کررہی ہےبیاں، اُن سے احوالِ جاں صرف اپنا نہیں پوری اُمت کا غم، ہیں مواجہ پہ ہم
مسکراتی ہوئی ہر تجلی ملی، کیا تسلی ملی دورہوتےگۓسارےرنج والم، ہیں مواجہ پہ ہم
سب طلب گار حرف شفاعت کےہیں، ان کی رحمت کے ہیں چہرے چہرے پہ اک سوالِکرم، ہیں مواجہ پہ ہم