شرف مجھ کو ہر سال حج کا خدا دے مدینہ بھی ہر بار مولیٰ دکھا دے
تو مکہ دکھا دے، مدینہ دکھا دے مرے دل میں مکہ مدینہ بسا دے
شرف دِید کعبہ کا دیدے الٰہی مجھے سبز گنبد کا جلوہ دکھا دے
منیٰ کے دل آویز و دلکش نظارے اسی سال مجھ کو خدایا دکھا دے
میں اِحرامِ حج باندھ کر آؤں عرفات سعادت خدا یہ برائے رضا دے
الٰہی! تجھے واسطہ فاطمہ کا محمد ﷺ کے قدموں میں مجھ کو قضا دے
علی فاطمہ کا، حسین و حسن کا وسیلہ بقیعِ مبارک میں جا دے
جو ہجر مدینہ میں روتے ہیں یا ربّ اُنہیں بھی کرم سے مدینہ دکھا دے
ترے خوف سے تیرے پیارے کے غم میں جو آنسو بہائے وہ آنکھ اے خدا دے
تجھے واسطہ چار یاروں کا یا ربّ دکھا خواب میں جلوۂ مصطفی دے
عبادت میں لگ جائے دل یا الٰہی مرے دل سے غفلت کا پردہ ہٹا دے
خدا! نفس نے ہے تباہی مچائی مری سب بُری خواہشوں کو مٹا دے
سیہ ہے مرا سارا اعمال نامہ الٰہی! سیاہی تو اِس کی مٹا دے
مجھے نزع و قبر و قیامت میں مولیٰ تو امن و اماں دے تو اپنی رِضا دے
تو نورِ محمد ﷺ کے صدقے میں یا ربّ کرم کر مری قبر کو جگمگا دے
مری مغفرت کر برائے صحابہ جگہ خلد میں از پئے اولیا دے
عذابِ جہنم سے خوف آ رہا ہے مجھے بخش، کر درگزر ہر خطا دے
تجھے واسطہ شاہِ کرب و بلا کا تو کر دور اللہ! رنج و بلا دے
تو جسمانی بیماریاں دُور فرما دے روحانی اَمراض سے بھی شفا دے
مبارک ہو پھر ماہِ میلاد آیا اے بھائی! تو گھر اور گلیاں سجا دے
خدا! دے وہ عطارؔ کو سوزِ الفت مدینے کے غم میں جو اِس کو رُلادے